تحریر: مولانا امداد علی گھلو
حوزہ نیوز ایجنسی| اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں ایرانی عوام کے نام دو ویڈیو بیانات جاری کیے ہیں، جن میں اس نے ایران کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایرانی عوام کو اسرائیل کا حامی بننے کی دعوت دی ہے۔ نیتن یاہو کی جانب سے یہ بیانات دراصل ایران کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، جس کا مقصد ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کو بھڑکانا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکہ، ایران میں حکومت کی تبدیلی کے خواب کو پورا کر سکتے ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے نیتن یاہو اور اس کے حامی قبول کرنے سے قاصر ہیں۔
نیتن یاہو نے اپنے بیانات میں ایرانی حکومت کے بارے کہا ہے کہ وہ اپنے عوام کے بجائے لبنان اور غزہ پر سرمایہ خرچ کر رہی ہے۔ اس کے بقول، اگر ایرانی حکومت واقعی اپنے عوام کی خیرخواہ ہوتی تو جنگی مشینری پر سرمایہ لگانے کے بجائے صحت و تعلیم جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کرتی۔ تاہم، یہ بیانیہ اسرائیلی وزیراعظم کی منافقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ یہ وہی نیتن یاہو ہے جس نے خود اپنی عوام کے فلاح و بہبود کے بجائے جنگی جنون کو ہوا دی اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے اور ایک خونخوار درندے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
نیتن یاہو کے حالیہ بیانات اور ویڈیوز دراصل اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ ایران کے اندر حکومت کی تبدیلی کی کوششوں میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 'پروجیکٹ ززآ' کے تحت ایران کے خلاف مختلف سازشیں کی گئیں تاکہ ایرانی حکومت کو کمزور کیا جا سکے، مگر یہ تمام سازشیں بُری طرح ناکام ثابت ہوئیں۔ نیتن یاہو اب کھلم کھلا ایرانی عوام سے اپیل کر رہا ہے کہ وہ اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، جو کہ اس کی اپنی اور اس کے استعماری سرپرستوں کی بے بسی اور ناکامی کا ثبوت ہے۔
نیتن یاہو یہ بھول جاتا ہے کہ ایرانی عوام باشعور ہیں اور وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اسرائیل کے ناپاک عزائم کیا ہیں۔ یہ عوام اسرائیل کی چالاکیوں سے آگاہ ہیں اور ماضی میں بھی صہیونی حکومت کی جانب سے کی جانے والی ہر سازش کو ناکام بنا چکے ہیں۔ ایرانی قوم نے ہمیشہ اپنے دین، وطن اور قیادت کے ساتھ وفاداری کا ثبوت دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ نیتن یاہو جیسے مکار سیاستدانوں کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم اب اپنی پروپیگنڈا مشینری کا استعمال کر کے ایرانی عوام کو بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر یہ اسٹریٹیجی بھی ناکام ہوتی نظر آ رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور سائبر وارفیئر میں مہارت رکھنے کے باوجود اسرائیل کو ایرانی مقاومت کا سامنا ہے۔ نیتن یاہو کی حکومت نے اپنی پوری کوشش کی کہ ایران کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے، مگر ایران نے اپنے مضبوط دینی و عسکری نظام کے ذریعے اسرائیل کو ہر محاذ پر شکست دی۔
حزب اللہ اور ایرانیوں نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ پر ایمان، اہل بیت علیہم السلام سے توسّل، اطاعت رہبری اور شوق شہادت ان کے لیے سب سے بڑی طاقت ہیں۔ یہی وہ عناصر ہیں جنہوں نے نیتن یاہو اور اس کی سازشوں کو ہر بار ناکام بنایا۔ حزب اللہ کے مضبوط تنظیمی ڈھانچے، اللہ پر ایمان، اور مجاہدین کی تربیت نے اسرائیل کے جنگی منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔
نیتن یاہو کے حالیہ بیانات دراصل اس کی اپنی ناکامی کا اعتراف ہیں۔ اسرائیل کی جنگی پالیسی، جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے باوجود وہ ایران کی مقاومت کے آگے بے بس ہو چکا ہے۔ ایرانی قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کا ایمان، استقامت،اطاعت رہبری اور قربانی کا جذبہ دنیا کی کسی بھی طاقت سے زیادہ مضبوط ہے۔ نیتن یاہو کی سازشیں ایرانی عوام کو ان کے اصولوں سے دور نہیں کر سکتیں، بلکہ وہ مزید متحد اور مضبوط ہو کر سامنے آئیں گے۔
نیتن یاہو کی یہ بے بسی دراصل ایران کے خلاف اسرائیل کی طویل المدتی ناکامیوں کا تسلسل ہے۔ ہر بار جب اسرائیل نے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی، مقاومتی تحریک نے اس کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا۔ اسرائیل کا خودساختہ دفاعی حصار، جو وہ جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کے ذریعے مضبوط کرنے کی کوشش کرتا رہا، حزب اللہ اور ایرانی افواج کے سامنے بے کار ثابت ہوا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایمان، جذبہ شہادت اور اللہ پر یقین، ٹینکوں اور میزائلوں سے زیادہ مؤثر ہیں۔
آج نیتن یاہو اور اس کے حامی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایران کی عوام، نہ صرف اپنی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں بلکہ اپنی دینی قیادت کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ یہ وہی ایرانی قوم ہے جس نے گزشتہ چالیس پنتالیس سالوں میں متعدد سازشوں، پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود اپنے انقلاب کی حفاظت کی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ایران مخالف بیانات ان کی فرسٹریشن کی عکاسی کرتے ہیں جو کہ اپنے استعماری مقاصد میں بُری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
علاوہ ازیں، ایرانی قیادت نے ہمیشہ خطے میں استحکام اور امن کے قیام کے لیے کوشاں رہنے کا عندیہ دیا ہے۔ جبکہ دوسری طرف اسرائیل مسلسل خطے کو جنگ کے دہانے پر لے جانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل آج بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا شکار ہے اور نیتن یاہو کی سیاست اس کے اپنے عوام کے لیے بھی مایوسی کا سبب بن رہی ہے۔
نتیجہ یہ ہے کہ نیتن یاہو کی جانب سے ایرانی عوام کے لیے آزادی کے نعرے محض دھوکہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایران کے ایمان سے بھرپور، نظریاتی اور منظم جانثاروں سے ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے نیتن یاہو لاکھ کوششوں کے باوجود جھٹلا نہیں سکتا۔ ایرانی عوام نے ہر دور میں ثابت کیا ہے کہ وہ صرف اپنے ملک کے دفاع کے لیے ہی نہیں بلکہ فلسطین، لبنان اور غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے بھی تیار ہیں۔
اسلامی مقاومت نہ صرف ایک دینی فریضہ ہے بلکہ یہ ان مظلوم قوموں کے حق میں ایک عملی قدم ہے جو اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں۔ نیتن یاہو کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اسلامی مقاومت کبھی بھی اسرائیل کے سامنے جھکنے والی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو کی تمام تر کوششیں اور پروپیگنڈے ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔